بیٹی اللہ کی رحمت


محترم قارئین کرام ،
12 اپریل بروز اتوار رات تقریبا 9 بجے میرے ہاں پہلی بیٹی لاریب زینب کی پیدائش نے مجھ پر اللہ کی رحمت ، انعام اور نعمت واضح کر دی ۔آجکل عممومی طور پر دیکھنے کو ملتا ہے کہ جس کے ہاں بیٹی کی پیدائش ہو اکثریت لوگ مایوسی کا اظہار کرتے ہیں اور تو اور فیملی کے علاوہ عزیزواقارب بھی طرح طرح کی باتیں کرتے ہیں لیکن میرا رب جانتا جس قدر میں بیٹی کی پیدائش پر خوش ہوں شاید زندگی میں ایسے خوشی کے  لمحات کبھی آئیں ہوں ۔ دین اسلام سے قبل تاریخ کو پڑھا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ دین اسلام سے قبل بیٹیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا تھا اور جس کے ہاں بیٹی پیدا ہوتی اُس عورت اور بیٹی سے انسانیت سوز سلوک کیا جاتا لیکن دین اسلام نے عورت کو جس قدر اہمیت ومقام دیا اسکی مثال نہیں ملتی ۔ دین اسلام نے عورت کے حقوق تعین کئے اسے ہر نظر میں اہمیت و مقام عطاء کیا ۔ ماں کے روپ میں جنت ، بیوی کے روپ میں پیار ، بیٹی کے روپ میں رحمت اور بہن کے روپ میں عزت عطاء کی ۔جائیداد میں باپ اور والد کی طرف سے دو حقوق دئیے حتی کہ عورت کو ہر طرح سے تحفظ اور اہمیت دی بلکہ آپ سرکار ؐ نے یہاں تک فرمایا جس نے دو یا دو زیادہ بیٹیوں کی کفالت کی وہ جنت میں میرے قریب ایسے ہو گا جیسے دو انگلیاں ہیں ۔
کالم نگار
بیٹی بلاشبہ اللہ کی رحمت ہوتی ہے ایک مولانا منبر رسولؐ پر بیٹھے ہوئے بیٹی کا قصہ سناتے ہوئے رو پڑے آپ سے شیئر کرتا ہوں ۔ آنکھوں میں اشک لئے وہ فرماتے ہیں کہ میرا بیٹا اور بیٹی روزانہ پرچیاں ڈالتے بادشاہ،وزیر اور چور ان میں سے ایک پرچی اٹھاتے جو چور نکلتا اس سے گھر کے چھوٹے موٹے کام لئے جاتے ۔ ایک دن مولانا صاحب کو پتہ چل جاتا ہے کہ ان کے بیٹے نے پرچیوں پر نشانی لگا رکھی ہے اور اپنی بہن کو روز چور بناکر کام لیتا ہے تو مولانا نے یہ سوچ کر کہا مجھے بھی کِھیلائو  تاکہ آج بیٹی کو بادشاہ بناتا ہوں اور خود چور بنتا ہوں ۔ بیٹے کی طرح حسبِ روایت انہوں نے بھی پرچیوں پر نشانیاں لگا لیں اس دن چور کا قرعہ مولانا صاحب کے نام نکلتا ہے اور بیٹی بادشاہ بن جاتی ہے ۔ باپ کو چور بنتا دیکھ کر بیٹی روتے ہوئے باپ کے گلے سے لپٹ جاتی ہے اور کہتی ہے میرے بابا چور نہیں ہے اور زارو قطار روتی ہے ۔ یہ ہیں بیٹیاں جو اپنے باپ کو چور بننا تو دور سننا بھی پسند نہیں کرتیں ۔بیٹیوں والوں کو تو بیٹی کی اہمیت و قدر کا اندازہ ہو گا اور جن کے ہاں بیٹیاں ہیں صاحبِ اولاد افراد انکی قدر کریں انہیں بیٹوں سے زیادہ اہمیت دیں ۔ بیٹیاں بڑی لجپال ہوتی ہیں اور ہمیشہ ماں باپ کا سہارہ بنتی ہیں ۔ میرے بزرگ کہا کرتے تھے بیٹا ، بیٹیاں پرایا دھن ہوتی ہیں انکو لاڈ سے رکھو انکی عزت و تکریم کرو یہ تمہاری عزت میں اضافہ کریں گی ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے عورت کو یہاں تک مقام دیا کہ اگر نیک بیوی ہے تو دنیا کی سب سے بڑی دولت اور اگر بہن یا بیٹی ہے تو جہنم کی راہ میں دیوار ۔
بیٹیاں سب کے مقدر میں کہاں ہوتی ہیں 
گھر جو خدا کو پسند ہوتا وہاں ہوتی ہیں 
آسمانوں اور زمین کی سلطنت وبادشاہت صرف اﷲ ہی کے لئے ہے۔ وہ جو چاہے پیدا کرتا ہے ۔ جس کو چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے۔ اور جسے چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے۔ اور جس کو چاہتا ہے بیٹے اور بیٹیاں دنوں عطا کردیتا ہے۔ اور جس کو چاہتا ہے بانجھ کردیتا ہے۔ اس کے ہاں نہ لڑکا پیدا ہوتا ہے اور نہ لڑکی پیدا ہوتی ہے، لاکھ کوشش کرے مگر اولاد نہیں ہوتی۔ یہ سب کچھ اﷲ تعالیٰ کی حکمت اور مصلحت پر مبنی ہے۔ جس کے لئے جو مناسب سمجھتا ہے وہ اس کو عطا فرمادیتا ہے۔ لڑکیاں اور لڑکے دونوں اﷲ کی نعمت ہیں۔ عورتیں مرد کی محتاج ہیں اور مرد عورتوں کے محتاج ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے اپنی حکمت بالغہ سے دنیا میں ایسا نظام قائم کیا ہے کہ جس میں دونوں کی ضرورت ہے اور دونوں ایک دوسرے کے محتاج ہیں ۔ 
بیٹیاں اللہ کی طرف سے رحمت، نعمت اور انعام ہوتی ہیں انکی پیدائش سے گھبرانا نہیں چاہئیے بلکہ یہ اپنا اور آپ کا رزق ساتھ لیکر آتی ہیں اوریہ آزمودہ بات ہے بیٹی کی پیدائش کے بعد انسان کے مال و رزق میں وسعتیں پیدا ہو جاتی ہیں اگر انسان اہلِ عقل اور اہلِ ایمان ہو تو اللہ پاک عزت میں بھی وسعت پیدا کر دیتا ہے ۔ میری بیٹی لاریب زینب کی پیدائش کے فوری بعد مجھ پر اللہ کے خاص انعامات ہوئے ۔ کالم نگاروں کی نمائندہ تنظیم نیشنل کالمسٹ کونسل آف پاکستان میں جنوبی پنجاب کے صدر کی حیثیت سے ذمے داری سونپ دی گئی اور تو اور کاروباری معاملات میں وسعتیں اور برکتیں ہو گئی ۔ بیٹی کی پیدائش سے قبل میں موبائل فون کے الارم سے اُٹھتا تھا اب میری بیٹی میرا الارم ہے ۔ نمازِ فجر کے وقت الارم بجنا شروع ہوتا ہے اور اللہ کی رحمتوں و نعمتوں کا سورج طلوع ہوتا ہے ۔ میری طرح ہر اہلِ عقل کے لئے بیٹیاں رحمت و نعمت ہیں اور ہر صاحبِ اولاد کو بیٹیوں کی قدر کرنی چاہئیے انکی تربیت میں کوئی کمی نہ چھوڑیں انکو حُسن و اخلاق کا پیکر بنا دیں میرے رب اور اسکے رسول ؐ کا وعدہ ہے روزِ محشر حضور کی شفاعت اور قربت آپ کی نجات کا ذریعہ بنے گی ۔